Thursday 22 October 2015

بھکی پاور پلانٹ اور جنرل الیکٹرک

بھکی پاور پلانٹ اور جنرل الیکٹرک 
حال ہی میں ڈان اخبار میں ایک مضمون چھپا ہے جس میں بھکی گیس پاور پلانٹ میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی پر اعتراضات اٹھائے گئے ہیں. ان ہی اعتراضات کو شاہزیب خانزادہ نے بھی اپنے پروگرام میں دہرایا. اس سلسلے میں حقائق جاننے کے لئے میں نے کچھ انٹرنیٹ ریسرچ کی. اس ریسرچ کا خلاصہ پیش خدمت ہے

بھکی پاورپلانٹ میں امریکن کمپنی جنرل الیکٹرک (جی ای) کے بنائےہوئےگیس ٹربائن لگائے جائیں گے. جی ای گیس ٹربائن بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی ہے. بھکی پاور پلانٹ میں لگنے والے ٹربائن نائن ایچ اے سیریز کے ہیں. میڈیا کے مطابق یہ ٹیکنالوجی کبھی ٹیسٹ نہیں ہوئی اور پاکستان کو تجربہ گاہ بنایا جا رہا ہے. یہ بات سراسر غلط ہے


ایچ سسٹم پر کام کا آغاز1992 میں ہوا.  1995میں ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی. 1998 میں فل سپیڈ ٹیسٹ کیا گیا. 2003 میں پہلے ایچ نائن سسٹم نےپیداوار شروع کی. 2012 میں ٹیکنالوجی کی ایفشنسی بڑھاکر61 فیصد کی گئی جو کہ انڈسٹری میں سب سے زیادہ ہے. ایچ سیریز ٹربائنز نے 2012 میں دو لاکھ گھنٹے مکمل کئے. 2014 میں اس ٹیکنالوجی کی اگلی جنریشن ایچ اے سیریز متعارف کرائی گئی. اس ٹیکنالوجی کے پیچھے 23 سال کی ریسرچ اور ڈویلپمنٹ ہے
یہ چارٹ جی ای کی ویب سائٹ سے لیا گیا ہے


اب آتے ہیں اس سوال پر کہ کیا پاکستان یہ ٹیکنالوجی لینے والا پہلا ملک ہے
یہ بات بھی سراسر غلط ہے . ایچ ے سیریز کا پہلا آرڈر جی ای نے 2014 میں امریکہ سے ہی حاصل کیا

دو ہزار چودہ کے آخر تک جی ای  اپنی ایچ اے سیریز کے 16 آرڈر حاصل کر چکی تھی. یہ آرڈر دینے والے ممالک میں امریکہ، جاپان، برطانیہ، برازیل، کوریا، فرانس، روس، جرمنی، ترکی، ارجنٹینا اور مصر شامل ہیں


آرڈرز کی مزید تفصیلات کے لئے یہ لنک دیکھیں

جی ای وہ واحد کمپنی ہے جس کا اپنا ٹربائن ٹیسٹنگ سینٹرہے. اس فل سکیل، فل لوڈ سینٹر میں ٹربائن کوپروڈکشن سےزیادہ سخت حالات میں ٹیسٹ کیاجاتا ہے. اپنے ٹربائنز کی ٹیسٹنگ کے بارے میں جی ای کا کہنا ہے کہ


حکومت نےبھکی پاورپلانٹ کےآپریشن اورمینٹننس کا معاہدہ بھی جنرل الیکٹرک کےساتھ کیاہے. یعنی کمپنی اپنی مشینری کی کارکردگی کی خود زمہدار ہوگی

اس تھریڈ میں دی گئی معلومات میں نے آدھ گھنٹے کی انٹرنیٹ ریسرچ سے حاصل کیں اور ہر بات کا ریفرنس بھی دیا ہے. کیا ہمارا میڈیا کسی خبر کو نشر کرنے سے پہلے آدھ گھنٹے کی ریسرچ بھی نہیں کر سکتا؟

No comments:

Post a Comment