Wednesday 10 June 2015

Charter of Economy میثاق معیشت

سیاست میں بہت سے معاملات ایسے ہوتے ہیں جن پر تمام جماعتوں کی رائے کم و بیش یکساں ہوتی ہے لیکن وقتی مصلحت ان جماعتوں کو مخالفت پرمجبور کر دیتی ہے. اپوزیشن جماعتیں حکومت مخالفت میں آئین سازی نہیں ہونے دیتیں لیکن جب حکومت میں آتی ہیں تو خود انہی مسائل کا سامنا کرتی ہیں جن کا سامنا پچھلی حکومت کو تھا. اس ہی طرح حکومتی جماعت اپوزیشن کے جائز مطالبات پر قانون سازی نہیں کرتی کیونکہ اس کے اختیارات میں کمی آئے گی لیکن جب دوبارہ اپوزیشن میں جاتی ہے تو اسے اس کی اہمیت دوبارہ یاد آتی ہے. نواز شریف اور بینظیر بھٹو کو دو دو بار حکومت چھن جانے کے بعد یہ بات سمجھ آ گئی . وہ سر جوڑ کر بیٹھے اور ان تمام معاملات پر اتفاق رائے پیدا کیا جن پر نا اتفاقی کا فائدہ تیسری قوت اٹھا رہی تھی. یہ اتفاق میثاق جمہوریت کی صورت میں ہمارے سامنے آیا. مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی نے میثاق جمہوریت کی اکثر شقوں کو عملی جامہ پہنایا جس کے نتیجے میں پاکستان میں جمہوریت مظبوط ہوئی اور پہلی بار ایک جمہوری حکومت نے اپنا پانچ سالہ دور حکومت مکمل کیا

آج پاکستان میں جمہوریت مظبوط ہو رہی ہے. ہماری اگلی ترجیح معیشت کی بحالی ہونی چاہئے تاکہ جمہوریت کے فوائد پوری طرح عوام تک پہنچ سکیں. معاشی معاملات میں بھی کچھ وقتی مصلحتیں قومی مفاد پر غالب آ جاتی ہیں. حکومت اپنے اختیارات پر سمجھوتہ نہیں چاہتی اور اپوزیشن حکومت کے لئے مشکلات پیدا کرنا اپنا فرض سمجھتی ہے. طاقت کی اس جنگ کا نقصان معیشت کو ہوتا ہے. مثال کے طور پر پالیسیوں کا تسلسل معیشت کے لئے انتہائی ضروری ہے لیکن ہر آنے والی حکومت پچھلی حکومت کی پالیسیوں کو یکسر تبدیل کر دیتی ہے جس سے سرمایہ کروں کا اعتماد متاثر ہوتا ہے. اس ہی طرح اپوزیشن جماعتیں قومی اداروں میں بھرتی کی شفافیت پر زور دیتی ہیں لیکن حکومت میں آنے کے بعد من مانے طریقے  سے بلا ضرورت سیاسی بھرتیاں کرتی ہیں. نجکاری، قرضوں کے حصول و ادائیگی ، ٹیکس نادہندگان سے وصولی جیسے معاملات پر وقتی مصلحت کے تحت سیاست اور پائنٹ سکورنگ کی جاتی ہے

ایک مثال سے یہاں بات واضح کرنا ضروری ہے. بجٹ پر بحث کے دوران ٹیکس دینے والوں کی تعداد میں اضافے کا معاملہ ہر سال اٹھایا جاتا ہے. سب جانتے ہیں کہ ہمارے ملک میں اکثریت اپنے حصّے کا ٹیکس ادا نہیں کرتی. حکومت  ٹیکس نادہندگان پر سختی کرنے سے کتراتی ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں ان نادہندگان کی طرف سے 'یسے ہوئے مظلوم طبقے' کا روپ دھار کر ہڑتالوں اور مظاہروں کا ایک سلسلہ شروع ہو جائے گا. اپوزیشن جماعتیں سیاسی فائدہ اٹھانے کے لئے ان مظاہرین کے پیچھے آن کھڑی ہوں گی اور حکومت چلانا مشکل ہو جائے گا. پانچ سال بعد رول تبدیل ہو جاتے ہیں اور مسئلہ جوں کا توں رہتا ہے. اگر تمام جماعتیں متفق ہو جائیں کہ ٹیکس نادہندگان کی سیاسی حمایت نہیں کی جائے گی تو ان نادہندگان کے خلاف سخت کروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے 

اسحاق ڈار صاحب کئی بار میثاق معیشت پر اتفاق رائے کی حکومتی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں لیکن سیاسی جماعتوں اور میڈیا نے اس بات کو اب تک کوئی خاص اہمیت نہیں دی.  وقت آ گیا ہے کہ معیشت کی بحالی کے لئے سیاسی جماتیں اسی بلوغت کا مظاہرہ کریں جس کا انہوں نے جمہوریت کی بقا کے لئے کیا تھا. پاکستان کا فائدہ ہم سب کا فائدہ ہے 

1 comment:

  1. بہت عمدہ۔ یہ اس وقت پاکستان کی سب اہم ضرورت ہے۔ اور ہمیں اس کیلئے رائے عامہ ہموار کرنا ہو گا۔
    لیکن ٹیکس کے معاملے پر حکومت کو بہتر پوزیشن لینا ہو گی۔ میثاق معیشت ہی وہ حل ہے جس سے ہم مضبوط معیشت کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔
    آپ کی کوشش قابل ستائش ہے۔

    ReplyDelete